اسلام صرف ایک مزہب نہیں ہے بلکہ ایک مکمل ضابطہ حیات کا نام ہے جس میں زندگی کے ہر شعبے مین جزا اور سزا کو واضح طور پر بیان کیا گیا ہے ۔ قرآن میں اللہ تعالی نے واضح طور پر فرمایا ہے کہ وہ رحیم و کریم ہے اور وہ لوگوں کو ان تمام گناہوں پر معاف کرنے کا اختیار رکھتا ہے جس کے لیۓ وہ توبہ کرتے ہیں اور ندامت کا اظہار کرتے ہیں
مگر اس کے باوجود کچھ جرائم ایسے ہیں جن کی سزائیں اللہ تعالی نے دنیا میں بھی بتا دی ہیں اور ان کو کرنے والے مجرموں کو اخرت میں بھی سخت ترین سزاؤں کی وعید کی گئی ہے ان جرائم میں سے ایک جرم قتل ہے جس کی سزا اس دنیا میں بھی موت ہے اور آخرت میں بھی اس کے لیۓ شدید سزا کی خبر دی گئی ہے
حکم دیا گیا ہے کہ الزَّانِيَةُوَالزَّانِي فَاجْلِدُوا كُلَّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا مِئَةَ جَلْدَةٍ(24-2)
یعنی زانیہ عورت اور زانی مرد، ہر ایک کو سو ، سو چابک لگائو
دوسری جانب زنا بلجبر کا معاملہ ہے تو ،
زنا بالجبر یا زنا بالاکراہ کے بارے میں ہمارے فقہا کا عمومی موقف یہ ہے کہ یہ زنا ہی کی ایک قسم ہے اور اس کے لیے شریعت میں وہی سزا ہے جو اس کی ایک دوسری قسم زنابالرضا کے لیے مقرر ہے۔ چنانچہ یہ زنا بالرضا ہی کی طرح مستوجب حد ہے جس کی شرعی سزا سورۂ نور (۲۴) کی آیت ۲ کے مطابق سو کوڑے ہے
مگر سوشل میڈيا کی ایک وائرل ہونے والا ویڈيو کے مطابق اگر کوئی فرد زنا کرتا ہے اور اس کے بعد اللہ تعالی کی بارگاہ میں پنج وقتہ نماز ادا کرتا ہے تو اللہ تعالی اس کے زنا جیسے گناہ کو بھی معاف فرما دیتا ہے اس ویڈيو میں مذید یہ بھی فرمایا گیا ہے کہ نماز نہ پڑھنے والا شخص زانی سے زیادہ گناہ گار ہے
If you rape, murder, and commit all evil, it will be ignored by Allah as long as you pray, because those who don’t pray are worse than rapists and murderers “in the eyes of Allah”. pic.twitter.com/GYUbijvK6p
— ☆Stranger☆ (@SA_Gondal) January 25, 2018
اسلام میں اللہ تعالی نے پنچ وقتہ نماز کی ادائیگی کا حکم تو دیا ہے اور اس کے بارے میں بار بار سرزش بھی کی ہے ژگر اس کے ساتھ ساتھ قرآن و سنت میں ایسی مثال کہیں بھی نہیں ملتی کہ انسان زنا جیسے جرم کے بعد نماز پڑھ لے اور اللہ تعالی سے معاف کروا لے کیوں کہ ان جرائم کی سزاؤں کے اتنے شدید ہونے کا مقصد ہی یہ ہے کہ یہ گناہ کبیرہ تصور کیۓ جاتے ہیں
اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ بے شک نماز انسان کو بے حیائی سے بچاتی ہے مگر اس کے باوجود ان مولوی صاحب کا بغیر کسی قرآن و حدیث کے حوالے یہ یہ کہنا کہ قتل و زنا بھی پنچ وقتہ نماز کی ادائیگی سے معاف ہو سکتے ہیں ان مولوی صاحب کے علم پر سوالیہ نشان اٹھا رہے ہیں اس حوالے سے منبر پر بیٹھے ہوۓ افراد کی یہ اولین ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ کسی بھی قسم کے فتوی یا تعلیم سے قبل اس کا مکمل مطالعہ کر لیں تاکہ امت کسی قسم کے شر میں مبتلا نہ ہو جاۓ
