شادی ہر انسان کی زندگی کا وہ موقعہ ہوتا ہے جب وہ بہت خوش ہوتا ہے ۔اور اس خوشی کا جشن منانا اپنا حق سمجھتا ہے ۔مگر ایک اچھے شہری کے ليۓ یہ ضروری ہے کہ وہ اپنے حق کا استعمال اس طرح کرے کہ اس سے کسی کو کوئي کلیف نہ ہو یا کسی کے جزبات مجروح نہ ہوں ۔
سعودی عرب کے شہر جدہ میں بھی ایک نو بیاہتا جوڑا اپنی شادی کے جشن کو منانے کےلیۓ ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے سڑکوں پر نکل پڑا مگر اس بات کی اجازت وہاں کے قدامت پرست حلقوں میں قطعی نہیں ہے اس وجہ سے دیکھنے والوں نے سڑک پر ہی ان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
فيديو متداول ..
.
عريس يحتفل وزوجته على كورنيش جدة بطريقة مخالفة .
.#عريس_يحتفل_بكورنيش_جدة
. pic.twitter.com/dr15Yatl9c— أخبار السعودية (@SaudiNews50) February 2, 2018
اس کے ساتھ ساتھ اس جوڑے کی ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر بھی اپ لوڈ کردیں جس پر اس حوالے سے ٹوئٹر پر لوگوں کا الگ الگ ردعمل دیکھنے میں آیا ۔
کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ یہ دولہا اپنے حواسوں میں نہیں جو اس طرح اپنی رلہن کو لے کر سڑکوں پر نکل آیا ہے
جب کہ کچھ سعودی باشندوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہمارا معاشرہ اور ہمارا مذہب اس قسم کے عمل کی کبھی بھی اجازت نہیں دیتا
کچھ کھلے دل کے لوگوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ عمل اگر سعودیہ کے علاوہ کسی اور ملک میں کیا جاتا تو لوگ اس عمل کو بہت خوبصورت سمجھتے
ایک صاحب نے یہ بھی کہا کہ اصل میں تو قانون کو نقصان پہنچانے والے وہ لوگ تھے جو کہ اس دولہا دلہن کو نہ صرف ہراساں کر دہے تھے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ان کی ویڈیو بنا کر ان کی آزادی میں مخل ہو رہے تھے۔
جب کہ سعودی حکومت کی جانب سے بھی اس ویڈیو پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوۓ کہا گیا ہے کہ سعودی حکومت ایسے کسی بھی عمل کی اجازت نہیں دے گی جو اسلامی قوانین ، اور سعودی رسوم و رواج سے متصادم ہو گا اس بارے میں سعودی قانون دان عبدالکریم الکادی کا یہ کہنا تھا کہ ‘اس جوڑے نے جو کام کیا ہے اس کی سزا ان کو ملنی چاہیۓ اگر ان کاتعلق سعودیہ سے ہو گا تو ان کو سزا کے طور پر قید کیا جا سکتا ہے اور اگر یہ کسی اور ملک کے شہری ہوۓ تو سزا کے طور پر ان کو ملک بدر بھی کیا جاسکتا ہے ‘
