پاکستانی سیاست کے منظر نامے میں ہر روز کسی نہ کسی حوالے سے تبدیلی دیکھنے میں آرہی ہے ۔کبھی معاملہ حکمرانوں کی مالی بے ضابطگیوں کا ہوتا ہے تو کبھی سوال اقامہ کا کھڑا ہو جاتا ہے ۔ کبھی جنسی زیادتیوں کے واقعات سامنے آنے پر استعفوں کے مطالبات زور پکڑ لیتے ہیں تو کبھی ماوراۓ عدالت قتل پر معصوم لوگوں کے لواحقین سڑکوں پر آ نکلتے ہیں ۔
ان تمام واقعات میں عوامی نمائندے ، سماجی رہنما اور حسین اداکار بھی اپنا حصہ ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں ایسا ہی ایک معاملہ آج کل سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کی حیثیت اختیار کر گیا ہے ۔نقیب اللہ محسود جس کا تعلق جنوبی وزیرستان سے تھا ۔گزشتہ دس سالوں سے کراچی میں روزگار کے لیۓ رہائش پزیر تھا ۔
ستائیس سالہ اس نوجوان کو کراچی پولیس کے انکاونٹر اسپیشلسٹ ایس ایس پی راؤ انوار کی جانب سے پولیس مقابلے میں ہلاک کرنے کا دعوی سامنے آیا ۔
پولیس ذرائع کے مطابق نقیب اللہ محسود دس سال قبل جب اس کی عمر صرف سترہ سال تھی دہشت گردانہ کا راوائیوں میں ملوث رہا تھا ۔ نقیب اللہ کے لواحقین کے مطابق نقیب اللہ کو کچھ روز قبل سادہ لباس والے لے کر گۓ تھے اور اس کے بعد چھیپا ویلفئیر سے اس کی لاش انہوں نے دریافت کی ۔
Punjab police’s brutal “encounters” are well documented. Sindh’s highly politicised police is no better. Today SP (Rao Anwar) killed a boy named Naqeeb ullah Mehsud in Karachi. He had been picked by police on 7 Jan & today he was killed in an “encounter”. Utterly condemnable
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) January 18, 2018
اس واقعے نے پاکستان کے سیاسی اور سماجی حلقوں کو غم و غصے میں مبتلا کر دیا ہے اور سب ہی اپنی اپنی طاقت کے مطابق اس کے خلاف اور راؤ انوار کے اس عمل کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں ۔پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عمران خان نے اپنے مزمتی ٹوئٹ میں اس عمل کو پولیس کیے محکمے کی کمزوری قرار دیا ہے
Naqeeb Mahsud resident of FATA Waziristan 27 years old killed by encounter specialist Rao Anwar in Karachi. He was arrested by police a week ago from his shop. I will be raising voice for Naqeeb in today’s Sindh Assembly session. pic.twitter.com/tXBhEgyzRZ
— Khurrum Sher Zaman (@KhurrumZamanPTI) January 17, 2018
اسی طرح سندھ اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف کے پارلیمانی قائد خرم شیر زمان نے نقیب اللہ کے قتل کو انتہائی ظالمانہ قرار دیا ہے ۔اور اس عمل کے خلاف سندھ اسمبلی میں قرار داد پیش کرنے کا بھی عندیہ دیا
a good looking personality will never be a terrorist, young Naqeeb Mehsud killed in fake police encounter by Sind police #JusticeForNaqeeb pic.twitter.com/LvXZiXTiy1
— Sanam Baloch (@SanamBalochREAL) January 18, 2018
اس موقع پر معروف اداکارہ صنم بلوچ نے نقیب اللہ کی خوبصورتی اور اس کی تصویریں کھینچنے کے شوق کو بیان کرتے ہوۓ کہا کہ اتنا خوبصورت انسان دہشت گرد نہیں ہو سکتا ہے ۔
Also the only long term solution to prevent tragedies like that of Naqeeb! https://t.co/Yve7eKFSwu
— Hamza Ali Abbasi (@iamhamzaabbasi) January 19, 2018
معروف اداکار حمزہ علی عباسی نے اس موقعے پر جمہوری اداروں کو نشانہ بناتے ہوۓ کہا کہ جمہوری اداروں کی پسماندگی اس حد تک جا پہنچی ہے کہ اب متاثرین مدد کے لیۓ آرمی چیف کی جانب دیکھ رہے ہیں
I have appointed DIG police south zone Azad Khan as I.O in Naqeeb Mehsood case, he is well reputed police officer I’m sure justice will be done. pic.twitter.com/k0kxmyfrsO
— Sohail Anwar Siyal (@siyal_anwar) January 18, 2018
اس موقع پر سندھ کے وزیر داخلہ سہیل انور سیال نے بھی اپنے ٹوئٹ کے ذریعے ایک تحقیقاتی کمیشن بنانے کا اعلان کی جس کی سربراہی آزاد خان کریں گے ۔
Massive protest against killing of #NaqeebMehsud who Police claimed to be a militant however family claims that Naqeeb was abjucted & then killed in fake encounter. We demand a judicial inquiry. Why should victim families always carry burden of justice @BBhuttoZardari pic.twitter.com/uWWuFmQqJT
— M. Jibran Nasir (@MJibranNasir) January 18, 2018
اس موقعے پر معروف سماجی رہنما جبران ناصر نے نہ صرف اس احتجاج میں شرکت کی جو کہ نقیب اللہ کےماوراۓ عدالت قتل کے لیۓ پریس کلب میں ہوا تھا بلکہ اپنے پیغام میں انہوں نے اس معاملے کے جوڈیشل انکوائری کرنے کا مطالبہ کیا ۔
عوام کی جانب سے اٹھائی جانے والی یہ آوازیں نقیب اللہ اور اس جیسے دوسروں معصوم انسانوں کو انصاف دلانے میں کہاں تک کامیاب ثابت ہو سکتی ہیں اس کا فیصلہ آنے والا وقت ہی کرۓ گا
