سندھ کے اندر غیرت کے نام پر قتل کوئی نئی بات نہیں ہے اگرچہ آئین اور قانون میں اس کی گنجائش موجود نہیں ہے اس کے باوجود ملک بھر میں ایسے ہونے والے اقدامات کا راستہ روکا نہیں جا سکا ہے خیر پور سے تعلق رکھنے والی رمشا وسان کا قتل بھی ایک ایسا ہی ظلم ہے جو کہ شروع میں غیرت کے نام پر قتل قرار دیا گیا مگر سوشل میڈیا پر اس حوالے سے آواز اٹھاۓ جانے کےبعد اس قتل کا پرچہ پیپلز پارٹی کے سینئير رہنما منظور وسان کے قریبی رشتہ دار ذوالفقار وسان کے خلاف کاٹ دیا گیا ہے
رمشا کو راستے سے اغواء کیا گیا
تفصیلات کے مطابق رمشا وسان جس کا تعلق خیر پور سے تھا تیرہ سالہ ایک زندگی سے بھرپور لڑکی اپنے والد کے ساتھ کسی کام سے جا ری تھی جہاں سے اس کو ذوالفقار وسان اور نواب وسان نے اغوا کر لیا اور اس کے بعد اس تیرہ سالہ معصوم لڑکی کے ساتھ نہ صرف جنسی زيادتی کی بلکہ اس کو حبس بے جا میں بھی رکھا
A 13yr old girl Rimsha was killed in the village of PPP leader Manzoor Wassan. The accused in the case is one Zulfiqar Wassan. Sindh Police has finally decided to take action only after a strong social media movement by citizens and activists demanding #JusticeForRimshaWassan pic.twitter.com/ZVRF6LRZGn
— M. Jibran Nasir (@MJibranNasir) February 2, 2019
اس کے بعد اس کو اس کے گھر بھجوا دیا گیا جہاں بھیجنے کے بعد ان کو اندیشہ ہوا کہ وہ چپ نہیں رہے گی اور ان کے خلاف پرچہ کٹوا دے گی یاد رہے ذوالفقار وسان پیپلز پارٹی کے سابقہ وزیر داخلہ منظور وسان کے قریبی عزیز ہیں اور ان کے خلاف سندھ میں بیس سے زیادہ ایف آئي آر موجود ہیں
نو گولیاں مار کر رمشا کو ہلاک کر ڈالا
متاثرہ لڑکی کی جانب سے کی جانے والی کاروائي کے خوف سےذوالفقار وسان نے دن کی روشنی میں نو گولیاں مار کر رمشا کو ہلاک کر ڈالا اور اپنے اثر وسوخ سے ایس ایس پی عمر طفیل کی مدد سے اس کی موت کو غیرت کے نام پر قتل قرار دے کر اس کیس کو اس کے ہی گھر والوں کے خلاف داخل کروا دیا
@BBhuttoZardari
بلاول تمہارا ہر MPA اور MNA کا ایسا ہی کردار ہے، اگر تھوڑی سی ہمت یا غیرت باقی ہے تو اس واقعے کے مجرموں کو سزا دے کر مثال بنا لے لیکن مجھے پتہ ہے کہ تم میں ہمت نہیں ہے کیونکہ تم ان جابر اور ظالم جاگیرداروں سے بلیک میل ہو، تمہاری ساری پارٹی انہیں پر مشتمل ہے۔— Syed Jahangir Shah (@syed_shah99) February 4, 2019
مگر کیس کے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد مجبورا ایس پی سندھ کو اس کیس کو دوبارہ سے کھول کر تحقیق کا حکم دینا پڑا تاہم اب تک اس کیس میں ذوالفقار وسان کی گرفتاری عمل میں نہیں آسکی ہے اس حوالے سے اس کی والدہ کا بھی ایک بیان سامنے آیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ ان کی معصوم بچی کو پہلے اغوا کر کے اس کے ساتھ زیادتی کی گئی اس کے بعد اس کو دن دھاڑے قتل کر دیا گیا
اب پولیس اس معاملے میں ان کے ساتھ کسی قسم کا بھی تعاون نہیں کر رہی ہے الٹا ان ہی کو ڈرا دھمکا کر کیس واپس لینے پر زور ڈال رہی ہے سوشل میڈیا صارفین نے اس حوالے سے بلاول بھٹو زرداری اور وزیر اعلی سندھ سے یہ مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر رمشا کو انصاف دلوائیں اور اس کے قاتلوں کو گرفتار کروائيں
