پاکستانیوں کا کرکٹ سے جنون کی حد تک لگاؤ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے اور یہ بات بھی ہم سب جانتے ہیں کہ ڈومیسٹک کرکٹ کے بدترین ڈھانچے کے ہوتے ہوۓ بھی پاکستان میں اعلی پاۓ کے کرکٹر پیدا ہوتے رہے ہیں اور انشااللہ یہ سلسلہ اسی طرح جاری و ساری رہے گا ۔اس کا سہرا اب پی ایس ایل کے سر جاتا ہے کہ وہ پاکستان میں کرکٹ کے ٹیلنٹ کو اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے
پی ایس ایل کے انعقاد کے سبب ایک جانب تو پاکستان کو ہر سال نۓ کھلاڑیوں کی ایسی کھیپ حاصل ہو رہی ہے جو کہ اپنے کھیل کے سبب ملک کا نام روشن کرنے کا سبب بن رہے ہیں اور دوسری جانب اس سے کرکٹ کے فروغ کو بھی مدد حاصل ہو رہی ہے ۔ جس سے نۓ آنے والوں میں یہ امید پیدا ہو رہی ہے کہ ان کا ٹیلنٹ بھی کبھی نہ کبھی دنیا کی نظر میں آسکے گا ۔
پی ایس ایل 3 میں جہاں نۓ کھلاڑیوں نے اپنی صلاحیتوں کے سبب پاکستانی ٹیم میں اپنی جگہ بنائی وہیں سوشل میڈیا کی توجہ ان دو ننھے با صلاحیت کھلاڑیوں کی جانب بھی مبذول ہوئی جنہوں نے اپنی خداداد صلاحیتوں کے ذریعے شہرہ آفاق کھلاڑیوں شین وارن اور سوئنگ کے بادشاہ وسیم اکرم کی توجہ بھی اپنی جانب کھینچ لی ۔
ان میں پہلا کھلاڑی کوئٹہ کا علی میکائیل ہے جو شین وارن اور یاسر شاہ کے انداز میں اسپین بالنگ کرواتا ہے ۔اپنی اس بالنگ میں وہ گگلی اور فلیپر کا جس طرح استعمال کرتا ہے وہ دیکھنے والوں کے لیۓ حیرت انگیز ہے
Dear Eli, your bowling looks fantastic, keep up the great work & thankyou for your kind words ! ? https://t.co/gosvIHHv9I
— Shane Warne (@ShaneWarne) February 28, 2018
سی سبب اس بچے کی ویڈیو دیکھ کر نہ صرف شین وارن جیسے بالر بھی اس کی تعریف میں ٹوئٹ کیۓ بنا نہ رہ سکے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں اس کو مذید بالنگ ٹپس سے بھی نواز دیا ۔
دوسرا کھلاڑی جس کا نام حسن اختر ہے جس کا تعلق چیچہ وطنی سے ہے یہ وسیم اکرم کے انداز میں سوئنگ بالنگ کرواتا ہے اس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر آتے ہی وائرل ہو گئی اور لوگوں نے اسے وسیم اکرم جونئیر کا نام دے ڈالا اس بچے کے انداز سے متاثر ہو کر وسیم اکرم نے اس کی کھوج شروع کی اور اس کے بعد اس کو ڈھونڈنے کے بعد باقاعدہ طور پر اس کی تربیت کا آغاز کر دیا
یہ دونوں بچے آنے والے دور میں پاکستان کی کرکٹ ٹیم کا قیمتی اثاثہ ثابت ہو سکتے ہیں مگر ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ ان بچوں کی تربیت کی ذمہ داری سنبھالتے ہوے انہیں عالمی معیار کے کوچز فراہم کرے تاکہ ان کی صلاحیتوں کو مزید نکھارا جا سکے
