کرکٹ پاکستانیوں کا پسندیدہ کھیل ہے ۔مگر پچھلی کئی دہائیوں سے پاکستانی کرکٹ کو ہمسایہ ملک کی جانب سے سازش کے تحت تباہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے اس میں سب سے بڑا جھٹکا اس وقت لگا جب کہ دہشت گردی کے خدشات کے پیش نظر بین الاقوامی ٹیموں نے پاکستان آکر کھیلنے سے انکار کیا ۔ اس کے بعد سری لنکن ٹیم کے کھلاڑیوں پر ہونے والے حملے نے تابوت میں آخری کیل ٹھونکنے کا کردار ادا کیا ۔
گزشتہ سال بھی دبئی میں پی ایس ایل کا کامیاب انعقاد دشمنوں کو ایک آنکھ نہ بھا یا انہوں نے اس سال اس کو ناکام بنانے کے لۓ پہلے تو میچ فکسنگ کا ڈرامہ رچایا ۔ مگر اس میں ناکامی کے بعد ملک کے معصوم شہریوں کے ساتھ خون کی ہولی کھیلی جس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ پاکستان میں کرکٹ کی ترقی پڑوسی ممالک کے لۓ عزت کا مسئلہ بن گئی ہے اور اس کی بربادی کے لۓ وہ کسی بھی حد تک جانے کے لۓ تیار ہیں۔
اب پی سی بی نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ دشمنوں کے ہتھکنڈوں سے ڈرنے اور پریشان ہونے کے بجاۓ ان کو منہ توڑ جواب دیا جاۓ اور ہر حال میں پی ایس ایل کا فائنل لاہور میں ہی کروایا جاۓ گا ۔ ان کے اس اعلان کے بعد تمام حلقوں میں ایک بحث کا آغاز ہو گیا ہے کہ اگر اس فائنل میں سیکیورٹی خدشات کے سبب اگر بین الاقوامی کھلاڑیوں نے شرکت نہ کی تو کیا تب بھی یہ فائنل صرف ملکی کھلاڑیوں کے ساتھ بھی اتنا ہی موثر ہو گا جس کی توقع کی جارہی ہے ؟
بورڈ کی جانب سے بین الاقوامی کھلاڑیوں کو دس ہزار سے لے کر پچاس ہزار ڈالر تک کے معاوضے کی پیش کش کی جا رہی ہے ۔اب دیکھنا ہے کہ بورڈ اپنی ان کوششوں میں کہاں تک کامیاب ہوتا ہے ۔ اس وقت پوری قوم کی نظریں پی سی بی کی جانب لگی ہوئی ہیں اور ہر کوئی یہ توقع اور امید رکھتا ہے کہ پی ایس ایل کے فائنل کے کامیاب انعقاد کے ذریعے دشمن کو منہ توڑ جواب دیا جاۓ اور ان کو بتایا جاۓ کہ پاکستانی قوم ان کی دھمکیوں سے ڈرنے والی نہیں ہے ۔
