لاہور کے علاقے شاہدرہ میں عیسائی آبادی کے گھروں پر تقریبا تین ہزار لوگوں نے ایک نوجوان لڑکے پطرس مسیح کے گھر کا گھیراؤ کر لیا ۔ان تمام لوگوں کا مطالبہ تھا کہ پطرس مسیح کو ان کے حوالے کیا جاۓ کیوںکہ وہ سوشل میڈیا پر ایسی تصاویر اپ لوڈ کر رہا ہے جس سے مسلمانوں کے جزبات کو ٹھیس پہنچ رہی ہے ۔
تفصیلات کے مطابق اویس نامی شخص نے تھانہ شاہدرہ کی حدود میں ایک ایف آئی آر درج کروائی جس میں یہ شکایت کی گئی کہ پطرس مسیح نامی لڑکا سوشل میڈیا پر ایسی تصاویر لگا رہا ہے جو مسلمانوں کے جزبات مجروح کرنے کا سبب بن رہے ہیں لہذا پولیس نے دفعہ 295 سی کے تحت توہین مذہب کے قانون کے تحت اس کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ۔
In Lahore, 17-year-old Christian boy #PatrasMasih is accused of #blasphemy on social media by a local cleric. An angry mob led by Tehreek-e-Labaiak gathered outside Masih’s house in Shahdara. Police lodged FIR under 295-C and the boy’s father Indreas was arrested yesterday. pic.twitter.com/O9F4ppH1LG
— Naila Inayat (@nailainayat) February 20, 2018
مگر مشتعل افراد کی تسلی صرف مقدمہ درج کرنے سے نہیں ہوئی انہوں نے پطرس مسیح کے گھر کا گھیراؤ کر لیا ۔ عینی شاہدین کے مطابق وہ اپنے ساتھ پٹرول بھی لے کر آۓ تھے تاکہ اس کے گھر کو آگ لگائی جا سکے مگر پولیس نے موقع پر پہنچ کر حالا ت کو قابو کر لیا اور پطرس کے باپ کو گرفتار کر کے تھانے لے گۓ ۔
Later, teenager accused of blasphemy #PatrasMasih handed himself to the police. Situation in Shahdara remains tense as several Christian families have fled the area fearing for life. However, Pakistani media’s silence in such cases of #blasphemy has become a new normal. #Pakistan pic.twitter.com/xvghVPAkjn
— Naila Inayat (@nailainayat) February 20, 2018
مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ پطرس کو ان کے حوالے کیا جاۓ تاکہ وہ اس کا سر قلم کر کے سزا دے سکیں جب کہ عیسائی حلقوں کا یہ کہنا تھا کہ پطرس اس جرم میں ملوث نہیں ہے اس کا موبائل فون کچھ دن پہلے چوری ہو گیا تھا اور اسی سے کسی نے یہ ساری تصاویر اپ لوڈ کی ہیں اس میں اس کا کوئی قصور نہیں ہے ۔
PAKISTAN: 17 y/old Christian Patras Masih from Shahdara, Lahore is accused of ‘blasphemy,’ extremist Tehreek-e-Labbaik mob calling for his death outside his house. Protestors threatening to burn Christian homes if he isn’t handed over. Why is media silent? #IStandWithChristians pic.twitter.com/7p5R0eELZw
— Kashif N Chaudhry (@KashifMD) February 20, 2018
تاہم تحقیقی ادارے اس سارے معاملے کی تفتیش کر رہے ہیں مگر اس سبب علاقے میں شدید کشیدگی پائی جاتی ہے آس پاس کے عیسائی گھرانوں نے اس علاقے سے اپنی جانیں بچانے کے لیۓ نقل مکانی شروع کر دی ہے جب کہ اس سارے معاملے میں پاکستانی میڈیا کی خاموشی کو سب لوگ معنی خیز قرار دے رہے ہیں
تحریک لبیک یا رسول اللہ کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ پطرس مسیح کو اس کے جرم کی فی الفور سزا دی جاۓ ورنہ وہ لوگ قانون کو اپنے ہاتھوں میں لینے پر مجبور ہو جائیں گے ۔جب کہ باوثوق اطلاعات کے مطابق پطرس مسیح نے اپنے آپ کو پولیس کے حوالے کر دیا ہے ۔اور پولیس اس حوالے سے تحقیقات کر رہی ہے ۔
یاد رہے اس سے قبل آسیہ نامی ایک عیسائی لڑکی کو بھی عدالت کی جانب سے توہین مزہب کے جرم میں پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی جو کہ بعد میں بین الاقوامی دباؤ کے تحت عمر قید میں بدل دیا گیا تھا ۔
