Disclaimer*: The articles shared under 'Your Voice' section are sent to us by contributors and we neither confirm nor deny the authenticity of any facts stated below. Parhlo will not be liable for any false, inaccurate, inappropriate or incomplete information presented on the website. Read our disclaimer.
جنسی زیادتی‘ اس لفظ کو سنتے ہی کئی معنی اور تکلیف دہ مناظر ہمارے ذہن میں گردش کرنے لگتے ہیں۔ ہم لاکھ کوشش کرلیں لیکن ان واقعات سے نظریں نہیں چراسکتے۔ ابھی ننھی زینب کی قبر کی مٹی بھی خشک نہ ہوئی تھی کہ مردان سے چار سالہ بچی کے ساتھ زیادتی اور کراچی کے علاقے ابراہیم حیدری کے ایک افسوسناک واقعے نے لوگوں جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ لیکن حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ایک چھوٹے سے شہر قصور میں پولیس تاحال زینب کے قاتل کو پکڑنے میں ناکام ہے۔
میں نے حال ہی میں پیپلز پارٹی کے رہنما نوید چوہدری کا بیان سنا جس کے بعد مجھے یقین ہوگیا کہ زینب کو کبھی انصاف نہیں ملے گا، نوید چوہدری کا کہنا تھا کہ زینب کے قاتل کو چھپانے کے پیچھے سیاسی اثرورسوخ شامل ہے کیونکہ یہ اپنی نوعیت کا پہلا نہیں بلکہ بارھواں واقعہ ہے۔
انسانی چہروں کے پیچھے چھپے ان درندروں کو کیفر کردار تک پہچانے کے لئے پوری قوم متحد ہے ، بس اب انتظار اس بات کا ہے کہ کب یہ بھیڑیئے پولیس کی گرفت میں آتے ہیں۔زینب کے واقعے کے اثرات جب عام گلیوں سے نکل کر شوبز کی چمکتی دمکتی دنیا تک پہنچی تو حیران کن انکشافات سامنے آئے۔
I was sexually abused by our cook at age 6. My parents took action but everyone remained silent as if it was my shame. At 34 I realised how it had impacted my life.the only shame is keeping SILENT #ChildAbuse #shame #NoMoreChildAbuse #MeToo #JusticeForZainab #HowToStopChildAbuse
— Frieha Altaf (@FriehaAltaf) January 14, 2018
شوبر کی مشہور و معروف شخصیات نادیہ جمیل ،فریحہ الطاف اور ماہین خان نے اپنے ساتھ ہونے والے جنسی ہراسگی کے واقعات سے پردہ ہٹا کر نہ صرف لوگوں کو حیران کر دیا بلکہ وہ ان خواتین کے لئے بھی عظم و ہمت کی مثال بن گئی ہیں جو بدنامی کے ڈر سے خاموشی اختیار کرلیتی ہیں۔
#childabuse #saynotochildabuse #metoo The Maulvi who came to teach me the Quran abused me sexually .I froze in fear day after day .
Share in support of children subjected to the sick acts ..by so called custodians of our religion— Maheen Khan (@Maheenkhanpk) January 14, 2018
I was 4 the first time I was abused sexually. I was in college when it blew out of proportion.
People tell me not to talk to respect my families honour. Is my families honour packed in my body? I am a proud,strong,loving survivor. No shame on me or my kids. Only pride 4 being me— Nadia Jamil (@NJLahori) January 13, 2018
نامور شخصیات کی جانب سے جنسی استحصال کے خلاف آواز اٹھانے پر عوام میں انہیں بے حد سراہا گیا، لیکن حقیقت یہ ہے کہ اب بھی کئی معروف شخصیات اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی یا جنسی ہراس کے واقعے کو بیان کرنے کی جرات نہیں رکھتیں مشہور ٹی وہ اینکر ثنا بچہ نے اپنے حالیہ ٹوئیٹ میں کہا کہ میں فریحہ الطاف کی ہمت کو داد دیتی ہوں جنہوں نے زیادتی کے بارے میں بات کی، مجھے میں ابھی تک یہ ہمت نہیں کہ میں اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی بیان کرسکوں۔
So immensely proud of u @FriehaAltaf abuse is never easy to speak about. I haven’t had the courage yet to speak about mine. Kudos! https://t.co/PpE7BJWQGx
— Sana Bucha (@sanabucha) January 14, 2018
بات صرف انہی شخصیات تک محدود نہیں رہی، تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری کی بیٹی ایمان نے بھی اپنے ساتھ ہونی والی زیادتی کا انکشاف کیا۔
In my PRIVATE school,my 4th grade FEMALE English teacher took me 2 an empty classroom,told me 2 lift up my shirt so she could check 4 chicken pox,out of the blue.She said when we got back 2 class,if any1 asks where I was I shd tell them I was in trouble 4 nt doing my homework (2)
— ایمان زینب (@ImaanZHazir) January 13, 2018
بحیثیت عوام ہمیں یہ محسوس ہوتا ہے کہ چوری، ڈکیتی ، قتل اور جنسی زیادتی جیسے واقعات کا نشانہ صرف عام لوگ ہی بنتے ہیں، لیکن ایسا نہیں۔ یہ تمام شخصیات جو جنسی استحصال یا زیادتی کا شکار ہوئی ہیں یہ اس وقت نہ ہی کوئی مشہور اینکر تھیں نہ ماڈل اور نہ ہی ڈیزائنر، یہ صرف معصوم کلیاں تھیں
جنہیں شیطان نما انسانوں نے نوچنے کی بھرپور کوشش کی۔ سوال یہ ہے کہ آخر عورت کو کب تک ڈر سہم کر زندگی گزارنا ہوگی۔ چاہے بچپن ہو یا لڑکپن، جوانی ہو یا بڑھاپا، ہم ایک ایسے معاشرے میں سانس لے رہے ہیں جہاں عورت خود کو غیر محفوظ تصور کرتی ہے، لیکن آخر کب تک؟؟
