اسلام دین فطرت ہے اس نے ہر تعلق کے حوالے سے مسلمانوں کو معلومات بہم پہنچائي ہیں ضرورت صرف اس امر کی ہے کہ مسلمان اس بارے میں آگاہی حاصل کریں ۔کیوںکہ اسلام میں بار بار مسلمانوں کو جاننے یعنی علم حاصل کرنے کا حکم دیتا ہے ۔ بعض چیزیں ایسی ہوتی ہیں جو ہم اپنی عام زندگی میں کر رہے ہوتے ہیں مگر اسلام ان چیزوں کو سختی سے منع فرماتا ہے ۔
میاں بیوی کے تعلقات کے حوالے سے بھی اسلام نے مکمل ضابطہ دیا ہے ۔ ایک جانب تو شوہر کو بیوی کا نگہبان بنا کر اس کو یہ حکم دیا کہ اس کے حقوق کا خیال رکھے تو دوسری جانب بیوی کو بھی اس بات کا پابند کیا کہ وہ اپنے شوہر کی خواہشات کا خیال رکھے ۔ موجودہ زمانے میں مرد و عورتوں کی مساوات کی تحریک نے عورتوں کو یہ احساس بھی دلایا کہ مرد اپنی بیوی کے ساتھ جنسی تعلق قائم کر کے اس کے ساتھ زیادتی کا مرتکب ہوتا ہے ۔
اس واویلے کے سبب کم علم عورتیں مردوں کے حقوق کی انجام دہی سے انکار کرتی ہیں جس سے ان کی خانگی زندگی متاثر ہوتی ہے اور اس کا نتیجہ بڑھتی ہوئی طلاق کی شرح کی صورت میں معاشرے میں نظر آتا ہے ۔ اللہ تعالی نے مرد اور عورت کے ملاپ کے کچھ قواعد وضع کیۓ ہیں ۔جن کو پورا کرنا میاں بیوی دونوں پر واجب قرار دیا ہے ۔عورت کو بھی اس بات کا پابند کیا گیا ہے کہ وہ شوہر کی خواہشات کی تکمیل سے بلا عذر انکار نہ کرے ۔
مگر کچھ حالات ایسے بھی ہیں جب مرد اگر ان اوقات میں بیوی سے مباشرت کا تقاضا کرے تو اسلام کے مطابق وہ جنسی زیادتی کا مرتکب قرار پاۓ ۔
ایام حیض کے دوران
ایام حیض کے دوران میاں بیوی کی مباشرت سے اسلام میں منع فرمایا گیا ہے اس کے ثبوت میں سورۃ البقرۃ کی آیت 222 موجود ہے جس میں اللہ فرماتا ہے ۔
غیر فطری راستے سے مباشرت کی کوشش کرنا
اللہ تعالی نے عورت اور مرد کے اندر جنسی خواہشات اس لیۓ پیدا کی ہیں تاکہ وہ اس کے ذریعے اپنی نسل کو بڑھا سکیں ۔ اس خواہشات کی تکمیل کے لیۓ غیر فطری راستے اور ذریعے استعمال کرنا اسلام میں سختی سے ممنوع قرار دیا گيا ہے سورۃ البقرۃ کی آیت 223 میں اللہ تعالی فرماتے ہیں
تمہاری بیویاں تمہاری کھیتیاں ہیں پس تم اپنی کھیتیوں میں جیسے چاہو آؤ، اور اپنے لیے آئندہ کی بھی تیاری کرو، اور اللہ سے ڈرتے رہو اور جان لو کہ تم ضرور اسے ملو گے اور ایمان والوں کو خوشخبری سنا دو
جس طرح کھیتی کرن کا قاعدہ ہوتا ہے اسی طرح مباشرت کے لیۓ بھی غیر فطری راستوں کا استعمال ممنوع ہے ۔
روزے کی حالت میں مباشرت کرنا
اگر بیوی روزے کی حالت میں ہو تو اس حالت میں اس کے ساتھ زبردستی مباشرت کرنا جنسی زیادتی کے زمرے میں آتا ہے اور اس سے اسلام میں منع فرمایا گیا ہے ۔
یہ سب وہ صورتیں تھیں جن کو کرنے سے گناہ کا وبال انسان کے اوپر آتا ہے اور بظاہر وہ اپنی خواہشات کی تکمیل اپنی منکوحہ سے کر رہا ہوتا ہے مگر اس کے سبب اس کو وہی گناہ حاصل ہوتا ہے جو کسی بھی انسان کو جنسی زیادتی کی صورت میں ملتا ہے ۔
