ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حجتہ الوداع کے موقعے پر عرفات کے میدان میں حطبہ دیتے ہوۓ فرمایا تھا کہ میں مسلمانوں کی رہنمائی کے لیۓ دو چیزیں چھوڑ کر جا رہا ہوں ایک تو قرآن اور دوسری سنت ۔ آج جب کے ا دنیا کے بہت سارے معاملات میں کافی تبدیلیاں واقع ہو گئی ہیں ایسے معاملات میں رہنمائی کے لیۓ اس وقت کے عالم اور مجتہد قرآن اور سنت کی روشنی میں نہ صرف عوام کی رہنمائی فرماتے ہیں بلکہ ان مسائل کے حل کے لیۓ فتوی بھی پیش کرتے ہیں
علما یہ فتوی قرآن وسنت کی روشنی میں اخذ کرتے ہیں اور ان کے لیۓ لازم ہے کہ اس کے ساتھ وہ اس فتوی کا لازمی طور پر ماخذ ضرور پیش کریں مگر حالیہ دنوں میں ہمارے سامنے بہت سارے ایسے فتوی بھی آۓ ہیں جو کہ علما کرام کی جانب سے تو پیش کر دیۓ جاتے ہیں مگر وہ لوگوں میں مذید انتشار کا سبب بن جاتے ہیں ۔
British-born Islamic preacher is crying, because women in the UK dress inappropriately and do haraam things. It breaks his heart and therefore he avoids going to public places. pic.twitter.com/1JfbL57t8j
— Aisha Murtad (@UmmAlMumineen) November 8, 2017
برطانیہ کے ایک عالم جناب عمران ابن منصور کی ایک ویڈیو کچھ دن قبل سوشل میڈیا کی زینت بنی جس میں انہوں نے برطانیہ کی مسلمان عورتوں کی بے حجابی پر لیکچر دیتے ہوۓ انہیں سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوۓ روتے ہوۓ بتایا کہ عورتوں کی اس بے حجابی کے سبب انہوں نے گھر سے باہر نکلنا چھوڑ دیا ہے تاکہ وہ بے حجاب عورتوں کو دیکھ کر گناہ گار نہ ہوں
اس کے بعد حالیہ دنوں میں اسی عالم کا ایک اور فتوی بھی منظر عام پر آیا جس میں انہوں نے داڑھی کو سنت نبوی قرار دیا مگر اس کے بعد اس داڑھی کو ترشوانا بالکل اسی طرح قرار دیا جیسے کوئی اپنا ہاتھ یا ٹانگ کٹوا دے ۔ اس فتوی کو پیش کرتے ہوۓ انہوں نے کوئی قرآنی حوالہ نہیں دیا ۔
‘My Lord Told Me To Grow The Beard’ #LetTheSunnahGoForth
Posted by Imran ibn Mansur on Wednesday, November 22, 2017
اس بات سے سب لوگ واقف ہیں کہ داڑھی رکھنا سنت نبوی ہے مگر اس حوالے سے قرآن میں کوئی ہدایت موجود نہیں ہے اسی سبب داڑھی رکھنے کو سنت نبوی ہونے کے باعث برکت اور باعث ثواب سمجھا جاتا ہے مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ داڑھی نہ رکھنے کی ایسی کوئی وعید بھی قرآن میں موجود نہیں کہ اس کے کٹوانے کا بدلہ انسانی ٹانگ یا بازو کٹوانے کے برابر ہو
اس قسم کے فتوی نہ صرف لوگوں میں اضطراب پیدا کرنے کا باعث بنتے ہیں اس کے ساتھ ساتھ ایک عام انسان کے دل میں اسلام کا تشخص ایک سخت گیر مزہب کی صورت میں ابھارتے ہیں ۔
