ڈاکٹر عامر لیاقت کا شمار پاکستان کی ان شخصیات میں ہوتا ہے جن کی پوری زندگی تنازعات سے بھرپور ہے ان کی وجہ شہرت ہی ان کے تیزی سے بدلتے ہوۓ روپ ہیں کبھی وہ ایک مزہبی اسکالر کے روپ میں بڑی بڑی علمی باتیں کر تے نظر آتے ہیں تو کبھی لوگوں کے درمیان گھر اور جہاز تک انعامات کی ضورت میں لے آتے ہیں
متحدہ قومی مومنٹ سے پاکستان تحریک انصاف تک کا سفر تنازعات اور تنقید سے بھر پور رہا مگرجب انہوں نے پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی تو لوگوں کو امید پیدا ہوئی کہ شائد اب یہ ماضی کی غلطیوں سے سیکھ کر پھونک پھونک کر قدم اٹھائيں گے مگر پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ پر ممبر قومی اسمبلی منتخب ہونے کے بعد بھی انہوں نے ماضی کی روش کو تبدیل نہیں کیا
اس بار کی جانے والی غلطی ماضی کی غلطیوں سے بہت بھاری ثابت ہوئي جب کہ اپوزیشن کی جانب سے بلائی جانے اے پی سی کی ایک تصویر پر ان کا ٹوئٹ تمام سیاسی حلقوں میں بھونچال لانے کا سبب بن گیا اس ٹوئٹ میں پیپلز پارٹی کی شیری رحمن اور اویس نورانی ایک دروازے سے باہر نکلتے ہوۓ نظر آۓ جس پر عامر لیاقت نے ٹوئٹ کیا کہ
ہم تم اے پی سی میں بند ہوں اور چابی کھو جاۓ
ان کے اس ٹوئٹ کو سیاسی حلقوں کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور اس حوالے سے ٹوئٹر حکام کو بھی رپورٹ کیا گیا اس کے بعد وہ ٹوئٹ ڈیلیٹ کر دیا گیا ہے کچھ لوگوں کا یہ کہنا ہے کہ یہ ٹوئٹ ٹوئٹر حکام نے خود ڈیلیٹ کیا ہے جب کہ عامر لیاقت کا یہ کہنا ہے کہ انہوں نے یہ ٹوئٹ خود ہی ڈیلیٹ کر دیا تھا
Twitter didn’t delete my tweet, I deleted it myself cause I later realized it might look bad for you. I have respect for you because of the issues you raised in NA when I was there too. It is a misunderstanding, I was targeting MMA Owais Norani, not you.I apologise @sherryrehman
— Aamir Liaquat Husain (@AamirLiaquat) August 1, 2018
اس کے ساتھ ساتھ عامر لیاقت نے شیری رحمان سے معافی مانگتے ہوئے ٹوئٹ کیا ہے کہ میں ایم ایم اے کے مولانا اویس نورانی کو ہدف بنا رہا تھا اور آپ کا احترام کرتا ہوں
عامر لیاقت کی یہ معزرت ہمیشہ کی طرح تنازعات سے بھرپور ہے مولانا اویس نورانی بھی ایک قابل قدر اور قابل احترام رہنما ہیں ان کے بارے میں بھی اس طرح کا نازيبا تبصرہ عامر لیاقت کو کسی بھی طرح زیب نہیں دیتا تھا
پاکستان تحریک انصاف کو عوام نے جس طرح محبت اور اپنے ووٹوں سے نوازہ ہے اس کے بعد عمران خان کے تمام کھلاڑیوں کو یہ یاد رکھنا چاہیۓ کہ عوام جس طرح سر پر بٹھانا جانتی ہے اسی طرح سر سے گرا بھی سکتی ہے اس لیے فتح کے نشے میں وہ ایسے کسی بھی اقدام سے محتاط رہیں جو دوسروں کی دل آزاری کا سبب ہو
