18سالہ جنگ کا خاتمہ،امریکا طالبان تاریخی معاہدے کے بعد ایک پیج پر آگئے
قطر میں امریکا اور طالبان کے مابین ہونے والے تاریخی امن معاہدہ کی قرارداد امریکا کی جانب سے سلامتی کونسل میں جمع کرائی گئی تھی جسے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا ہے ۔ 29 فروری کو قطر میں ہونے والے تاریخی امن معاہدے پرامریکا طالبان کے درمیان امن معاہدےپر دستخط ہوئے تھے ۔

Al Jazeera
امن معاہدے میں طے پایا تھا کہ افغانستان سے 14 ماہ میں امریکی اور نیٹو افواج کا مکمل طور پر انخلا ہو جائے گا جبکہ معاہدے کے مطابق طالبان ،امریکی اور غیر ملکی افواج کو نکلنے کا محفوظ راستہ فراہم کریں گے۔ قرارداد میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ طالبان، افغان حکومت پر اعتماد سازی کے لیے اقدامات جاری رکھیں گے ۔ معاہدے کے تحت طالبان تشدد میں کمی کے لیے اقدامات ضرور کریں گے اور القاعدہ یا دیگر شدت پسند گروہوں کوکام سے روک تھام کیلئے اپنے زیر کنٹرول علاقوں میں بھی اقدامات کریں گے ۔
قرار داد میں افغان فریقین کے ارادوں اور سیز فائر کے عمل کو سراہتے ہوئے امن معاہدے کو کامیاب بنانے پر بھی زور دیا گیا۔ اس کے علاوہ قرارداد میں امن عمل کو یقینی بنانے کے لیے انٹرا افغان مذاکرات کو ضروری قرار دیا گیا۔
مزید پڑھیے:معیشت بیٹھ گئی ،نوول کرونا دنیا بھر کی معیشت کیلئے خطرناک ترین وائرس!
افغان صدر کا طالبان قیدیوں کی رہائی کا حکم
دوسری جانب افغان صدر نے طالبان قیدیوں کی رہائی کے حکم نامے پر دستخط بھی کئے۔ صدر اشرف غنی نےطالبان قیدیوں کی رہائی کا حکم دیتے ہوئے 1500 طالبان قیدیوں کی رہائی کے پروانے پر دستخط بھی کر دیے ہیں جب کہ افغان طالبان کی جانب سے تاریخی امن معاہدے کے تحت 5 ہزار قیدیوں کی رہائی کی فہرست امریکا کے حوالے کردی گئی ہے۔ معاہدے کے تحت رہا ہونے والے طالبان جنگجوؤں کو حلف نامہ جمع کرانا ہوگا کہ وہ دوبارہ ہتھیار نہیں اٹھائیں گے اور میدان جنگ میں واپس نہیں آئیں گے۔ افغانستان میں امریکی فوج کے ترجمان نے بھی اس بات کی تصدیق کر دی ہے کہ افغانستان سے امریکی فوج کے انخلاء کا آغاز ہو گیا ہے۔

Politico
دوسری جانب صدارتی ترجمان صدیق صدیقی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پربیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغان امن عمل کے تحت طالبان اور افغان حکومت کے درمیان بین الافغان مذاکرات کے آغاز کے لیے قیدیوں کو رہا کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے اور 4 روز میں اس عمل کا آغاز کردیا جائے گا۔ قیدیوں کی رہائی کا مقصد دونوں اطراف کے مابین اعتماد کی فضا پیدا کرنا ہے اور افغانستان میں 18 سالہ جنگ کے خاتمے کے لیے براہ راست بات چیت کا آغاز کرنا ہے۔
