‘علاقے میں جوان ہونے والی ہر لڑکی پہلے ۔۔۔ ‘ طاقتور لوگوں کا غریب خاندان پر ظلم، ویڈیو سامنے آگئی

پاکستان کے کچھ علاقے آج بھی ایسے ہیں جہاں پر دوہرا قانون رائج ہے وہاں پر حکومت طاقت اور پیسے کے زور پر کی جاتی ہے اور قانون نافذ کرنے والے آئین کی حفاظت کرنے کے بجاۓ چند وڈیروں اور جاگیرداروں کے ہاتھوں کھلونا بنے ہوۓ ہیں ان کا کام صرف چند لوگوں کے ذاتی مفادات کا تحفظ ہوتا ہے جس کی تنخواہ وہ سرکار کے خزانے سے لیتے ہیں ۔


اندرون سندھ میں عمر کوٹ کے ایک گاؤں ہاشم پلی  کے ایک خاندان پر ایسی ہی قیامت اس وقت ٹوٹی جب اس گھر میں خوشیوں کے رنگ پھیلے ہوۓ تھے بھائی کی شادی اور بہن کی منگنی کی تقریب کا اہتمام کیا گیا تھا مگر علاقے کے وڈیروں کو اس غریب خاندان کی خوشیاں ایک آنکھ نہ بھائيں اسی علاقے کے دو زمیندار سیف اللہ پلی اور فیض اللہ پلی اس غریب گھرانے کی خوشیوں کو تاراج کرنے وہاں پہنچ گۓ

اميشا خاصخيلي ٿاڻي مان گم۔۔۔۔۔!!عمرڪوٽ ڀرسان ڳوٺ هاشم پلي مان ننڍي ڄمار ۾ شادي جي الزام ۾ ٿاڻي آندل نينگري گم، اميشا جي وارثن پوليس تي الزام هڻندي چيو آهي تہ پوليس پئسن عيوض نياڻي کي بااثر وڏيرن جي حوالي ڪيو آهي، جيڪي اڳ ئي اسان کي ڌمڪيون ڏيندا هئا،وارثن آء جي سنڌ کان گهر ڪئي تہ بااثر وڏيرن ۽ ليڊي پوليس ايس ايڇ او خلاف ڪارروائي ڪري نياڻي بازياب ڪرائي وڃي۔ياد رهي 6 ڏينهن اڳ وومين پوليس شادي ڪاڄ تي ڇاپو هڻي اميشا، ڀاء ۽ امڙ کي گرفتار ڪري ٿاڻي کڻي وئي هئي ۽ نياڻي کي ڪورٽ ۾ پيش ڪرڻ جو چيو هو۔۔۔۔ ان حوالي ڪي ٽي اين تي نشر ٿيل رپورٽ۔

Posted by Mukhtiar Ali Soomro on Tuesday, April 24, 2018

ان دونوں کے ہمراہ اس علاقے کی لیڈی پولیس بھی تھی انہوں نے اس غریب خاندان پر یہ الزام لگایا کہ وہ لوگ اپنی تیرہ سالہ نابالغ لڑکی کی شادی کر رہے ہیں جو کہ ایک جرم ہے لہذا  انہوں نے اس پورے خاندان کو پرائیویٹ گاڑی میں بٹھا کر ان کو تھانے لے گۓ جہاں سے خاندان کے باقی لوگوں کو تو چھوڑ دیا مگر امیشا خاصخیلی کو  چھوڑنے سے انکار کر دیا اور کہا کہ اس لڑکی کو کل عدالت میں پیش کریں گے ۔

اس دوران پولیس والوں اور ان کے ساتھ آۓ غنڈوں نے اس گھر والوں کا قیمتی سامان بھی نہ صرف لوٹ لیا بلکہ ان کے ساتھ دھونس اور زبردستی بھی کی۔ اس لڑکی کے بھائی کا مذید یہ بھی کہنا تھا کہ اگلے دن جب وہ لوگ کورٹ گۓ تو ان کی بہن کو وہاں پیش نہیں کیا گیا وہ نہیں جانتے کہ ان کی بہن کہاں ہے ؟

https://www.facebook.com/imtiazali.chandio.165/videos/425510951225894/

گزشتہ پانچ دن سے وہ لوگ اپنی بہن کو تلاش کر رہے ہیں مگر ان کو اس کے بارے میں کچھ پتہ نہیں چل رہا اور ظلم کی انتہا یہ ہے کہ ان لوگوں کو ان کے گاؤں سے بھی نکال دیا گیا ہے ان کو ان کے گھروں میں واپس جانے کی اجازت بھی نہیں دی جا رہی ہے ۔ پرائیویٹ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق اس لڑکی کو پولیس نے اپنی حراست میں لیا تھا جہاں اس لڑکی نے ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوۓ بتایا تھا کہ اس کی شادی نہ تھی بلکہ شادی اس کے بھائي کی تھی جب کہ اس کی صرف منگنی تھی ۔

اس کے بعد اگلے دن سے وہ لڑکی تھانے سے غائب ہے اس تھانے کی خاتون ایس ایچ اور خوشبخت کا اس بارے میں کہنا تھا کہ انہوں نے لڑکی اس کے ورثا کے حوالے اس بات کی گارنٹی لے کر کر دی تھی کہ وہ اس نابالغ لڑکی کی شادی نہ کروائيں گے ۔جب کہ اس لڑکی کے ورثا اور اس کے بھائی کا یہ کہنا ہے کہ پولیس نے امیشا خاصخیلی کو بااثر وڈیروں کے حوالے کر دیا ہے جنہوں نے ان کی لڑکی کو غائب کر دیا ہے

بہر حال تھانے سے اس لڑکی کا اس طرح غائب ہونا قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کوتاہی کو ظاہر کرتی ہے بظاہر یہی نظر آرہا ہے کہ بااثر زمیندار نہیں جاہتے تھے کہ اس لڑکی کا رشتہ کسی اور سے ہو اسی مقصد کے لیۓ انہوں نے پہلے گرفتار کروایا اور اس کے بعد اس کا غائب بھی کروا دیا گیا جس میں ان کی مدد علاقے کی پولیس نے بھی کی ہے

لڑکی کے ورثا اس وقت بھی سراپا احتجاج ہیں اور ان کا مطالبہ ہے کہ جلد از جلد نہ صرف امیشا خاصخیلی کو بازیاب کروایا جاۓ بلکہ اس کے ساتھ ساتھ اس واقعے کے ذمہ داروں کو جن میں لیڈی ایس ایچ او بھی شامل ہے قرار واقعی سزا دی جاۓ

To Top