عامن لیاقت جو پاکستانی سیاست میں اپنی سیاسی قلابازیوں کی وجہ سے کافی شہرت کے حامل ہیں ان کے بارے میں کچھ لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر اللہ تعالی نے ان کو عورت جنایا ہوتا تو وہ کئی گھرانوں کے گھر توڑنے کا سبب اپنی انہی قلابازیوں کی وجہ سے بن جاتیں بولنے والی کی زبان تو نہیں روکی جا سکتی مگر لوگوں کو مشکل میں ڈالنے والے عامر لیاقت اب خود ایک بڑی مشکل کا شکار ہو گۓ ہیں
گزشتہ دنوں میڈیا کو اپنے بیانات سے لرزانے والے عامر لیاقت اس وقت ایک بری مشکل میں مبتلا ہو گۓ جب ان کی دوسری شادی کا نکاح نامہ سوشل میڈيا کی زینت بنا سیدہ طوبی انور کے ساتھ عامر لیاقت کا ہونے والا یہ نکاح 2017 میں وقوع پزیر ہوا تھا مگر اس حوالے سے ایک خاص بات یہ ہے کہ عامر لیاقت نے اپنے گاغزات نامزدگی میں اپنی دوسری شادی اور بیوی کا ذکر نہیں کیا
عامر لیاقت کی شادی کی یہ خبر ایک بجلی کی طرح ان کی پہلی بیوی بشری عامر پر گڑی جس کے نتیجے کے طور پر رہ بیمار ہو کر ہسپتال جا پہنچیں بعد اذاں عامر لیاقت نے الیکشن کمیشن مین ایک بیان حلفی بھی جمع کروایا جس میں انہوں نے اپنی دوسری شادی کو تسلیم کیا بلکہ یہ بھی بتایا کہ ان کی دوسری بیوی اب تک اپنے والدین کے گھر پر ہی رہائش پزیر ہیں اور رخصتی ستمبر 2018 میں متوقع ہے
آخر کار عید الاضحی کے موقعے پر عامر لیاقت کی اپنی دوسری بیوی کے ساتھ عید مناتے ہوۓ تصویر بھی منظر عام پرآگئی جس نے تمام شکوک و شبہات کا خاتمہ کر کے اس بات پر تصدیق کی مہر ثبت کر دی کہ عامر لیاقت دوسری شادی کر چکے ہیں
“Bushra Amir” is a fake account and not my original Facebook account. Please report it immediately and do not spread false news. Thanks pic.twitter.com/HhWwBwgBKE
— Syeda Bushra Aamir (@BushraAamir) August 29, 2018
ذرائع کے مطابق عامر لیاقت اور طوبی نور دونوں ہی بول نیٹ ورک کا حصہ ہین اور ان کے درمیان کافی ہم آہنگی پائی جاتی ہے مگر عامر لیاقت کی پہلی بیگم ان کی شادی کی خبروں کو تسلیم کرنے کے لیۓ تیار نہیں اس کا اظہار انہوں نے اپنے ایک ٹوئٹ میں بھی کیا کہ جو میرا ہے وہ میرا ہی ہے جب کہ اس حوالے سے عامر لیاقت کی بیوی کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ بیان کسی جعلی اکاونٹ سے جاری کیا گیا ہے اور اس سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے
ان تمام حالات میں عامر لیاقت کے حوصلے کو داد دینی پڑتی ہے جو ایک جانب تو خانگی محاذ پر دونوں بیگمات کے سامنے ڈٹے ہوۓ ہیں اور دوسری جانب تحریک انصاف میں عمران خان کے فیصلوں کے خلاف بھی حسب عادت اختلاف کا پرچم اٹھاۓ کھڑے ہیں دیکھنا یہ ہے کہ ان کو اس دونوں محاذوں پر کب تک کامیابی مل جاتی ہے
