نوع انسانی اور شیطان کے درمیان جو جھگڑا حضرت آدم کی تخلیق سے شروع ہوا تھا وہ قیامت تک جاری و ساری رہے گا شیطان جس نے اللہ تعالی سے انسان کو بہکانے کے لیۓ قیامت تک مہلت لی تھی اس کے شر سے بچنے کے لیۓ اللہ تعالی نے انسانوں کے درمیان ہر دور میں ہدایت کے لیۓ اپنے پیغمبر اور اپنی الہامی کتابیں بھیجیں تاکہ انسان شیطان کے شر سے محفوظ رہ سکے
شیطان کو سات سات کنکریاں ماری جاتی ہیں
حج ارکان اسلام کا ایک اہم رکن ہے جس کی ادائیگی کے دوران جمرات کے مقام پر حاجی تین مقامات پر شیطان کو سات سات کنکریاں مارتے ہیں حج کا یہ رکن درحقیقت سنت ابراہیمی کے اس واقعہ کی نسبت سے کیا جاتا ہے جب حضرت ابراہیم اپنے پیارے بیٹے حضرت اسماعیل کو ذبح کرنےکے لیۓ لے جا رہے تھے اور تین مقامات پر شیطان نے مختلف شکلوں میں ان کو بہکانے کی کوشش کی تھی اور انہوں نے سات سات کنکریاں مار کر اس موقعے پر شیطان کو مار بھگایا تھا
اللہ تعالی کو حضرت ابراہیم کی یہ سنت اتنی پسند آئی تھی کہ انہوں نے قیامت تک کے مسلمانوں کو اس کی پیروی کا حکم دیا تھا درحقیقت یہ سنت مسلمانوں کو اس امر کی تربیت دینے کے لیۓ ہے کہ شیطان کے وسوسوں اور بہکاوؤ کو کس طرح سے دور کیا جا سکتا ہے
مگر اس بات سے بہت کم لوگ واقف ہو ں گے کہ لاکھوں حجاج کرام کی جانب سے ماری جانے والی ان کنکریوں کا کیا کیا جاتا ہے اور حج کے بعد یہ کنکریاں کہاں چلی جاتی ہیں ؟
اس حوالے سے سعودی حکومت نے جمرات سے پندرہ فٹ نیچے ایک زمین دوز کارخانہ بنایا ہوا ہے جہاں پر ہر سال تقریبا ایک ہزار ٹن کنکریوں کو خود کار مشینوں کی مدد سے پہنچایا جاتا ہے جمرات کے تینوں مقاموں سے ان کنکریوں کو جمع کرنےکے بعد ان کی صفائی کا عمل ہوتا ہے
صفائی اور دھلائی کے عمل کے بعد دوبارہ یہ کنکریاں اس جگہ پر پہنچا دی جاتی ہیں جہاں سے حجاج ان کو چن کر جمع کر لیتے ہیں اور مناسک حج کی ادائیگی کے دوران رمی کے فریضے میں استعمال کرتے ہیں
