گزشتہ دن پاکستان کی تاریخ کا ایک سنہرا باب رقم ہوا جس کا سہرا پاکستان کی عوام اور پاکستان کی افواج کے سر جاتا ہے جن کی بدولت پر امن انتخاب کا مرحلہ کامیابی سے طے ہوا اس الیکشن کی سب سے خاص بات پاکستان کے ہر شعبے کے لوگوں کا اس مین بڑھ چڑھ کر حصہ لینا تھا
اس دفعہ کے الیکشن میں اہم کردار پاکستان کے میڈیا کے دیگر ذرائع کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا کا بھی تھا جس کے ذریعے نہ صرف لوگوں کے سیاسی شعور میں اضافہ ہوا بلکہ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کے ہر شعبے کے افراد نے اپنے ساتھیوں تک یہ پیغام پہنچایا کہ ووٹ ڈالنا ہر شہری کا نہ صرف حق ہے بلکہ یہ ایک اہم قومی فریضہ بھی ہے
مگر بدقسمتی سے پاکستان کے شو بز سے جڑے بہت سارے لوگ یا تو اپنی سالانہ تعطیلات کے سلسلے میں ملک سے باہر ہیں یا پھر ایک پرائیویٹ چینل کے ایوارڈ شو کی تقریب کے سلسلے میں ملک سے باہر ہیں اور اسی وجہ سے ووٹ جیسے اہم فریضے کی ادائگی سے محروم رہے
اگرچہ ووٹ ڈالنا یا نہ ڈالنا ہر فرد کا انتہائي ذاتی معاملہ ہے مگر ہمیشہ کی شدت پسند پاکستانی قوم کے لیۓ یہ بات قطعی ناقابل برداشت تھی کہ ان کی پسندیدہ شخصیات نے ووٹ سے زيادہ اہمیت ایک ایوارڈ شو کو دی اسی وجہ سے انہوں نے سوشل میڈيا پر ان کے اس عمل کو کڑي تنقید کا نشانہ بنایا
پاکستانی عوام کا اس حوالے سے یہ بھی کہنا تھا کہ بہت سارے بیرون ملک پاکستانی اس بار صرف ووٹ ڈالنے کے لیۓ خاص طور پر پاکستان آۓ جب کہ یہ پاکستانی اداکار جن کو عزت ،دولت شہرت سب پاکستان سے ملتی ہے اس اہم موقعے پر ملک سے باہر چلے گۓ ان اداکاروں میں مائرہ خان ، ہانیہ عامر ، یاسر حسین ، احمد علی بٹ ، ہمایوں سعید وغیرہ جیسے بڑے نام شامل ہیں
جب سوشل میڈیا پر تنقید وائرل ہوئي تو ان ادااروں کو بھی اپنے نقطہ نظر کو عوام کے سامنے لانا پڑا جس میں اداکارہ مائرہ خان کا اس حوالے سے یہ کہنا تھا کہ ان کے کام کی کمٹمنٹ کی وجہ سے وہ ووٹ نہیں ڈال سکیں جس کا انہیں دکھ ہے مگر دور بیٹھ کر بھی اس کی نیک خواہشات پاکستان کے ساتھ ہیں
دوسری جانب اداکارہ کبری خان کا کہنا تھا کہ چونکہ ان کی نیشنلٹی پاکستان کی نہیں ہے اس وجہ سے وہ پاکستان میں ہوتیں بھی تو ووٹ نہ ڈال سکیں لہذا ان کو تنقید کا نشانہ بنانا حقیقت پر مبنی نہیں ہے
جب کہ اس حوالے سے یاسر حسین کا جواب کافی سخت تھا ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ دو دفعہ کے الیکشن میں انہوں نے ووٹ ڈالا مگر اس کا کوئی بھی مثبت نتیجہ حاصل نہیں ہوا اسی سبب انہوں نے اس بار ووٹ نہ ڈالنے کا فیصلہ کیا ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آخر پاکستانی قوم اپنے فنکاروں کی غلطیوں کو کیوں بار بار پکڑتی رہتی ہے عاطف اسلم اور بشری انصاری جیسے بڑے اداکار ایک پل میں زیرو ہو جاتے ہیں ۔مائرہ خان کی ہر بات کو کیوں تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے
اس کے بعد انہوں نے براہ راست اداکار عمران عباس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوۓ کہا کہ اگر آپ کے جونیر آدٹسٹ آپ سے آگے بڑھ کر کام کر نہے ہوں تو جلنے کے بجاۓ ان کی تعریف کریں
دوسری جانب احمد علی بٹ نے بھی کافی سخت لہجے میں ووٹ نہ ڈالنے پر تنقید کرنے والوں کو جواب دیتے ہوۓ کہا کہ ان کے پاکستانی ہونے کے لیۓ یہی ثبوت کافی ہے کہ وہ پاکستان میں پیدا ہوۓ اس سے پیار کرتے ہیں ٹیکس کی صورت میں اپنے ذمے سارے واجبات ادا کرتے ہیں اور دنیا بھر میں سخت ترین محنت کرنے کے بعد پاکستان کا نام روشن کرتے ہیں
ان کا مذید یہ بھی کہنا تھا کہ آپ کی نفرت اور گالیوں کے مستحق تو ہ لوگ ہونے چاہیۓ ہیں جو کہ ایک بریانی کی پلیٹ پر اپنے ووٹ کا سودہ کرتے ہیں یا پھر وہ لوگ ہونے چاہیۓ ہیں جو کہ آپ سے آپ کا قیمتی ووٹ کچھ پیسوں کے عوض خرید لیتے ہیں
اداکاروں نےووٹ نہ ڈالنے کے حوالے سے اپنے نقطہ نظر سے لوگوں کو آگاہ کر دیا ہے اب دیکھتے ہیں ان کے جواب سے سوشل میڈیا کے صارفین کس حد تک متفق ہوتے ہیں
