قندیل بلوچ کیس ، مفتی عبدالقوی کیسے رہا ہوۓ؟ بڑے انکشافات!

قندیل بلوچ قتل کیس میں مفتی عبدالقوی کا نام بار بار آتا رہا ہے۔یہاں تک کہ پولیس نے تحقیقات کے لۓ ان کو گرفتار کر کے ان کا ریمانڈ بھی حاصل کر لیا تھا۔ دو دفعہ حاصل کیۓ جانے والے ریمانڈ کے دوران تحقیقات کا دائرہ مفتی عبدالقوی کے گرد مذید تنگ کر دیا گیا۔

پولیس ذرائع کے مطابق جھوٹ پکڑنے والی مشین کے سامنے مفتی عبد القوی کے بیانات کے بہت سارے تضاد سامنے آۓ ۔ مگر اب ملتان عدالت میں مفتی عبدالقوی کےوکیل نے عدالت سے مطالبہ کیا کہ قتل کے مرکزی ملزم قندیل بلوچ کے بھائی اسلم شاہین کو پہلے ہی ضمانت پر رہا کیا جا چکا ہے ۔ لہذا مفتی عبدالقوی کی ضمانت بھی منظور کی جاۓ ۔

اس موقعے پر عدالت نے مفتی عبدالقوی کی ضمانت ناکافی ثبوتوں کی بنا پر دو لاکھ کے ذاتی مچلکوں کے عوض قبول کر لی ۔ ملتان جیل سے مفتی عبدالقوی جب باہر آۓ تو استقبال کرنے کے لۓ ان کے اہل خانہ اور ان کے مریدین کی بڑی تعداد موجود تھی۔ صحافی برادری سے بات کرتے ہوۓ مفتی عبد القوی نے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ مفتی عبد القوی کی قندیل بلوچ کے ساتھ سیلفی کے پیچھے کون سے طاقتیں کار فرما تھیں ۔

مفتی عبد القوی نے مذید کہا کہ بدھ کے دن وہ ایک پریس کانفرنس کے ذریعے ان تمام پوشیدہ باتوں کو بے نقاب کریں گے۔ ان کے ساتھ جیل میں کیا ہوا۔ اور پولیس نے ان کے ساتھ کیا کیا، ان تمام باتوں پر سے پردہ وہ اپنی پریس کانفرنس میں اٹھائيں گے ۔

اپنی صحت کے متعلق سوال پر مفتی عبد القوی نے بتایا کہ دوران حراست ان کا بلڈ پریشر 120/80 رہا۔ اور انہوں نے اپنی صحت کی جانب سے اطمینان کا اظہار کیا ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ آج کی پریس کانفرنس میں مفتی صاحب کن کن پردہ نشینوں کو بے نقاب کرتے ہیں

To Top